برفباری میں بھی جاری ہے زوجیلا سرنگ کی تعمیرکا کام
ایشیا کی سب طویل سرنگ کا کام 11545فٹ کی بلندی پر جاری ہے۔ جو لداخ اور کارگل کے درمیان سب سے اہم سڑک پروجیکٹ ہے۔ اس پروجیکٹ کی رفتار کو برقرار رکھنے کےلئے ہر موسم میں کام جاری رہتا ہے اور باقاعدہ اس کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ این ایچ آئی ڈی سی ایل کے منیجنگ ڈائریکٹر کے کے پاٹھک نے جمعرات کے روز کارگل لداخ کے سنگلا مینامارگ میں زوجیلا سرنگ کی تعمیر کے مقام کا دورہ کیا۔ تعمیری کام کا جائزہ لیا۔ایل ای ڈی ڈی سی کارگل کے سی ای سی ، کے ساتھ ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنجیو ملک اور آر او لداخ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز اور سری نگر بی کے چند ، ڈی سی کارگل اور ڈی سی گندربل بھی این ایچ آئی ڈی سی ایل کے ایم ڈی پاٹھک تھے۔زوجیلا سرنگ کے مشرقی اور مغربی پورٹلز کا زمینی جائزہ لینے کے بعد ، ٹیم نے زوجیلا سرنگ کے رابطہ راستے کی پیشرفت کا جائزہ لیا ۔ یہاں دو اور سرنگیں تعمیر کی جارہی ہیں۔
پچھلے سال اکتوبر میں سرنگ کا کام شروع ہوا تھا۔ لیہہ شاہراہ پر بننے والی ایشا کی تاریخی و سب سے بڑی زوجیلا سرنگ کی تعمیر پر چھ ہزار کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔اس کا افتتاح سڑک ٹرانسپورٹ اور قومی شاہراہوں کے مرکزی وزیر نتن گڈکری نے چوٹیوں کی بلاسٹنگ کی تقریب میں آن لائن شرکت کر کے کیا تھا۔
کے کے پاٹھک نے تعمیراتی ٹھیکیدار کے ذریعہ تعمیراتی کام تیز کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے اتھارٹی کے انجینئر کو ہدایت کی کہ وہ تعمیراتی اور منصوبہ بندی کی تمام سرگرمیوں پر کڑی نگرانی کریں۔لوگوں نے زوجیلا سرنگ کی تعمیر سے وابستہ تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا کہ دراس جیسے سرد درجہ حرارت خطہ میں بھی تعمیراتی کام جاری ہے۔ یہاں درجہ حرارت -30 ڈگری سے نیچے جاتا ہے-
ساڑھے چودہ کلو میٹر طویل زوجیلا سرنگ ایشیا کی سب سے لمبی اور تاریخی سرنگ ہوگی۔زوجیلا سنگل ٹیوب سرنگ ہوگی۔ سرنگ اور اپروچ روڈ ایک ساتھ بنائے جائیں گے۔ سرنگ سے قریب 33 لاکھ میٹرک ٹن ملبہ نکالے جانے کا اندازہ ہے جس کا استعمال اپروچ روڈ میں کرنے سے پانچ سو کروڑ روپے کا خرچہ بچے گا۔
پروجیکٹ کے جائزے کےلئے افسران کا دورہ
فیروز احمد خان نے کارگل کے دورے پر ایم ڈی این ایچ ڈی سی ایل کا شکریہ ادا کیا اور ان سے درخواست کی کہ وہ مقامی بے روزگار نوجوانوں کو سرنگوں کے کاموں میں شامل کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ مقامی نوجوانوں کو کام مل سکے۔ انہوں نے لداخ کے لئے این ایچ ڈی سی ایل میں خصوصی بھرتی ریلی کے لئے بھی درخواست کی۔
واضح رہے کہ زوجیلا سرنگ کی تعمیر لداخی لوگوں کی ایک دیرینہ مانگ تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سرنگ کی تعمیر سے سرینگر – لیہہ شاہراہ پر سفر نہ صرف محفوظ و آرام دہ ہوگا بلکہ کافی وقت بھی بچے گا۔وزیر اعظم نریندر مودی نے مئی 2018 میں اس سرنگ کا سنگ بنیاد رکھی تھا اورکہا تھا کہ زوجیلا سرنگ صرف ایک سرنگ نہیں بلکہ جدید دور کا ایک عجوبہ ہے۔
سرنگ اور روڈ کا کام چھ سال کے اندر مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے۔اس وقت زوجیلا پار کرنے میں ساڑھے تین گھنٹے لگتے تھے لیکن سرنگ بننے کے بعد یہ سفر صرف پندرہ منٹ میں طے کیا جا سکے گا۔ اس سرنگ کا لداخ اور کشمیر کی اقتصادی پوزیشن بہتر بنانے میں ایک بڑا کردار ہوگا۔ لوگوں کو روزگار ملے گا اور سرمایہ کاری ہوگی۔