منان وانی : کشمیر سےکنیا کماری تک سائیکل سےکیا سفر

کشمیر سے کنیا کماری تک ۔ زبان یا قلم سے نکلے ان پانچ الفاظ کو حقیقت میں بدلنا ہو تو اس کا فاصلہ ہزاروں کلو میٹر کا ہوگا۔اس کو پار کرنا ایورسٹ کو فتح کرنے کے مترادف ہی ہوتا ہے۔اگر آپ یہ فاصلہ ’ہارس پاور’ پر یعنی کسی موٹر سائیکل یا کار سے طے کررہے ہیں تو شاید اتنی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑے جتنا کہ ’مین پاور’ یریعنی پیدل یا سائیکل میں کرنا ہوگا۔ ایسا ہی ایک تجربہ پچھلے دنوں کشمیر کے ایک نوجوان نے کیا ۔ جس نے کشمیر سے کنیا کماری تک گیارہ ریاستوں گزرتے ہوئے تین ہزار پانچ سو کلو میٹرکا سفر سائیکل پر طے کیا بلکہ ملک کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک منشیات کے خلاف عام بیداری پیدا کرنے کا پیغام دیا۔یہ نوجوان ہے منان حسن وانی۔ جس نے کشمیر سے کنیا کماری تک الگ الگ ریاستوں میں مختلف ماحول اور موسم کے ساتھ الگ الگ زبانوں کا تجربہ بھی کیا اور ملک کو پیغام دیا کہ حوصلہ ہے ،ہمت ہے ،جذبہ ہے تو کوئی منزل ناقابل عبور نہیں ہوسکتی۔

مثبت سوچ کی جیت

یہ خراب سے خراب حالات میںمثبت سوچ کو ہتھیار بنانے کا اثر ہے جو جموں و کشمیرمیں گزشتہ کئ برسوں کے دوران نامناسب حالات کے باوجود نوجوانوں نے زندگی کے مختلف شعبہ جات میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرکے ملک بھر میں اپنی صلاحیتوں کو منوایا ہے- ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اپنی قابلیت اور مہارت کی بنیاد پر یہاں نوجوان نسل میں مختلف چہرے سامنے آئے ہیں وہیں دوسری جانب جنون کی حد تک اپنے مشغلے اور شوق کو پورا کرنے والی مثالیں بھی کشمیر میں دیکھنے کو ملتی ہیں۔شمالی کشمیر کے سوپور علاقے کے سے تعلق رکھنے والے منان حسن وانی بھی کشمیر کے انہیں چہروں میں ایک ہیں جو اپنے شوق کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ خیر اور اچھائی کا پیغام بھی دیتے ہیں – منان وانی ایک ماہر سائیکلسٹ ہیں – سائیکلنگ کرنا ان کا ایسا شوق ہے جس کو پورا کرنے کے لئے وہ دور دور تک کا سفر کرتے ہیں –

کشمیر سے کنیاکماری تک

منان نے کشمیر سے کنیا کماری تک سفر کیا – وہ کشمیر کے پہلے ایسے نوجوان ہیں جنہوں نے 27 دن میں کشمیر سے کنیاکماری تک سائکل پر سفر کیا- ملک کی قریب 11 ریاستوں سے گزرتے ہوئے وہ کنیاکماری پہنچے اور اس دوران انہوں نے جگہ جگہ منشیات مخالف پیغام بھی لوگوں تک پہنچایا – منان نے کشمیر سے یکم جنوری کو سائیکل پر قدم رکھا اور 27 جنوری کی شام وہ کنیا کماری پہنچے – اس دوران منان کو ملک کے مختلف شہروں میں لوگوں نے خیر مقدم کیا اور ان کے اس جذبے کی سراہنا کی – انہیں گلے لگایا گیا اور ان کی پزیرائی کی گئی- منان کے مطابق ان کو ملک کے مختلف شہروں میں لوگوں نے جس طرح سے خیر مقدم کیا وہ اس سے کافی متاثر ہوئے اور انہیں ان کا برادرانہ طریقے سے استقبال کیا گیا جو ان کے لئے حوصلہ بخش تھا – منان کے مطابق ان کے اس سفر کے دوران انہوں نے لوگوں میں بھرپور ان کے تئیں محبت محبت اور بھائی چارہ پایاتھا- راستے میں انہوں نے کئ دوست بھی بنائے جن کو منان نے کشمیر کی خوبصورتی کے بارے آگاہ کیا اور انہیں یہاں آنے کی دعوت بھی دی ۔

swerer

دشوار گزار سفر اور پُر خطر راہیں

گزشتہ ماہ جنوری کی پہلی تاریخ کو منان وانی نے سائکل پر قدم رکھا اور اپنے شہر سوپور سے کنیا کماری تک کے سفر کا آغاز کیا – شمالی کشمیر کے بارہمولہ سے کنیاکماری تک قریب 4 ہزار کلومیٹر کا یہ سفر منان نے 27 دن میں مکمل کیا تاہم یہ سفر کٹھنایئوں اور دشواریوں سےپر تھا- آواز دی وائس کے ساتھ انہوں نے خاص بات چیت کے دوران کہا کہ کئ کئ راستے سنسان تھے تو کئ پر خطر بھی تاہم ان سائیکلنگ کے حوالے سے جو جنون و جذبہ ہے وہ اس سب پر غالب رہا اور وہ ڈر کے آگے جیت کے مصداق چلتے بنے منان نے بتایا “جموں وکشمیر سے شروع کرکے میں پنجاب ، ہریانہ ، نئی دہلی ، یوپی ، مہاراشٹر ، تلنگانہ ، کرناٹک ، آندرا پردیش ، تمل ناڈو اور مدھیہ پردیش جیسی ریاستوں سے میرا گزر ہوا- تلنگانہ ریاست میں مجھے ایک سنسان جنگل سے گزرنا پڑا جو میرے لئے کافی دشوار تھا اس کے علاوہ دوسرے کئ مقامات پر سنسان راستوں پر چلنا مشکلات سے خالی نہیں تھا لیکن ان کو عبور کرنا ہی میرا مقصد تھا اور میں آگے بڑھتا گیا- ” انہوں نے کہا کہ اس سفر کے دوران اس کے علاوہ بھی کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑا – دن بھر قریب 8 گھنٹے سائکل چلانا انہیں تکھا دیتا تھا لیکن یہ ایک صبر آزما شوق ہے جس میں آپ کو ایسی چیزیں برداشت کرنی پڑتی ہے اور تبھی آپ منزل تک پہنچ سکتے ہیں۔

پیغام خیر

منان نے کشمیر سے کنیاکماری تک کے اس سفر کے دوران جگہ جگہ لوگوں کو منشیات کی لت سے دور رہنے کا پیغام دیا- اس کے علاوہ ان کا پیغام یہ بھی تھا کہ کورونا وائرس کے دوران زندگی جس بوریت سے گزر رہی ہے اس میں لوگوں کو اپنے صحت کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہیں اور وہ صحت تندرستی کے لئے اپنے اندر سائیکلنگ کا شوق پیدا کرے – آواز دی وائس کے ساتھ بات کرتے ہوئے منان نے کہا ” ہر سپورٹس اسٹار سائیکلسٹ اور اتھلیٹ کی کسی بھی ایسے شوق کے دوران ایک خاص مسیج اور پیغام ہوتا ہے جس کو وہ لوگوں تک پہنچانا چاہتا ہے – میں جہاں اس سفر کے دوران ٹھہرا، جس سے بھی ملا جہاں بھی رکتا لوگ مجھ سے سوال کرتے تھے ملنے آتے تھے اور وہ اس شوق اور سفر کے بارے میں تجسس کے ساتھ سوال پوچھتے تھے – وہاں میرا یہی پیغام تھا کہ لوگ منشیات کی لت سے دور رہیں اور زندگی میں دیگر مثبت کاموں میں اپنے آپ کو مشغول رکھیں۔

awazthevoice

سائیکلنگ کا جنون اور ماں کی دعائیں

منان کو بچپن سے ہی سائیکلنگ کا بے حد شوق تھا تاہم فرق یہ ہے کہ اس وقت اس شوق کو پورا کرنے کے لئے ان کے پاس سائکل نہیں تھا اور آج ان کے پاس پچاس ہزار کی رقم سے خریدا ہوا سائکل موجود ہیں – منان نے سائیکلنگ میں قریب 35 میڈل حاصل کئے ہیں اور اس کے علاوہ انہوں نے کئ ریاستی و قومی سطح کے سائیکلنگ مقابلے جیتے ہیں – اس سے قبل 2014 میں انہوں نے سوپور سے لیہہ لداخ پر سائکل سے سفر کیا اور وہ بھی اپنی نوعیت کا پہلا ایسا ریکارڈ تھا کہ جو کسی سائیکلسٹ نے 20 گھنٹوں اور 44 منٹوں کے دوران پورا کیا ہو – منان کا ماننا ہے کہ وہ یہ سب نہیں کرپاتے اگر اس سب میں ان کی والدہ انہیں ساتھ نہیں دیتی – کشمیر سے کنیاکماری کے اس سفر میں انہیں ایک لاکھ سے زائد خرچہ اٹھانا پڑا جس کو وہ برداشت نہیں کرپاتے تاہم ان کے اس شوق کو پورا کرنے میں ان کی والدہ نے زیورات بیج کر اور دیگر پیسے جو ان کے پاس جمع تھے منان کو دئے تاکہ وہ اپنے اس شوق کو پورا کرسکے اور مقصد میں کامیاب ہوسکے – منان نے مزید بتایا ” سائیکلنگ میرا جنون ہے اور میرا مقصد یہ ہے کہ میں بین الاقوامی سطح پر اس میں نام کماؤں جس کے لئے میں انتھک کوشش کررہا ہوں میرا حوصلہ بلند ہے اور میری ماں کی دعائیں بھی میرے ساتھ ہیں تو کامیابی دور نہیں