کشمیر: لڑکیوں نےمارامیدان۔ ہائر سکنڈری میں 178 ٹاپرز میں 141 لڑکیاں
جب پوری دنیا میں کل خواتین کا عالمی دن منایا جارہا ہےتو اس کا عملی طور پر زبردست جشن جموں و کشمیر میں منایا گیا۔لڑکیوں نے ثابت کردیا کہ وہ کسی سے کم نہیں بلکہ سب سے آگے ہیں اور وہ بھی تعلیم کے میدان میں۔جی ہاں! جموں و کشمیر میں آج اسٹیٹ بورڈ آف اسکول ایجوکیشن نے 12 ہویں جماعت کے نتائج ظاہر کئے جس لڑکوں کے مقابلے لڑکیوں نے ایک بار پھر میدان مارلیا۔بورڈ نے سوموار کی صبح جوں ہی 12 ہویں جماعت کے نتائج کا اعلان کیا جس میں 80 فیصد طالب علم کامیاب قرار دیئے گئے دلچسپی کی بات یہ ہے کہ کشمیر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں نے آرٹس، سائنس اور کامرس تینوں شعبوں میں پہلی چار امتیازی پوزیشن حاصل کرکے ایک بار پھر یہ ثابت کرکے دکھایا کہ وہ کسی سے کم نہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ یوم خواتین پر اس رزلٹ نے خوشیوں کو چار چاند لگا دئیے۔اس دن خواتین کے حقوق کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی بھی باور کرائی جاتی ہے کہ خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ زندگی کے ہر میدان میں اپنا کردار ادا کرسکتی ہیں- اس بات میں کوئی شک نہیں کہ خواتین مردوں سے کم نہیں لیکن جب خواتین مردوں کے مقابلے یا لڑکیاں لڑکیوں کے مقابلے کسی مخصوص چیز میں سبقت حاصل کرلے تب تو بات مزید دلچسپ بن جاتی ہے۔
لڑکیاں نکل گئیں آگے
جموں وکشمیر بورڈ آف ایجوکیشن کے ذریعہ منعقد ہونے والے بارہویں جماعت کے سالانہ امتحانات کے نتائج میں لڑکیوں کی کامیابی شرح لڑکوں سے 4 فیصد زیادہ رہی جو مجموعی طور پر 80 فیصد سے زیادہ ہے- بورڈ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق کشمیر میں 58397 کل طلباء میں سے 46987 طالب علم کامیاب قرار پائے جس میں لڑکیوں نے لڑکوں پر سبقت حاصل کرتے ہوئے لڑکوں کو پیچھے چھوڑا۔
دلچسپی کی بات یہ ہے کہ پہلی 178 ٹاپ پوزیشنز حاصل کرنے والے طلباء میں 141 پوزیشن لڑکیوں نے حاصل کی ہے – اگر سائنس اسٹریم کی بات کریں تو 19 طلباء جنہوں نے اس میں ابتدائی پوزیشن حاصل کی ہیں ان میں سے صرف چار لڑکے شامل ہیں – اسی طرح کامرس اسٹریم میں پانچ لڑکیوں نے پہلی تین پوزیشنوں پر قبضہ جمایا جبکہ ہوم سائنس اور آرٹس اسٹریمز میں ٹاپ سلاٹس میں ہر ایک اسٹریم میں تین لڑکیوں نے ابتدائی پوزیشن حاصل کی ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لڑکیاں لڑکوں سے بہت آگے ہیں۔
ہم کسی سے کم نہیں
آواز دی وائس کے ساتھ بات کرتے ہوئے پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی سرینگر کی مومنہ امین نے بتایا کہ وہ اپنے نتائج سے بے حد خوش ہیں اور ان کی کامیابی نہ صرف ان کے لئے مخصوص ہیں بلکہ یہ ان کے والدین، عزیز و اقارب اور اساتذہ کی کامیابی ہے کہ جنہوں نے انہیں ہر پل ہر موڑ پر رہنمائی کی ہیں اور ان کا ساتھ دیا ہیں – انہوں نے کہاکہ وہ خواتین کے عالمی دن پر تمام خواتین کے لئے یہ پیغام دینا چاہتی ہیں کہ وہ اپنے خوابوں کو پانے کے لئے آگے بڑھے اور کسی بھی چیز کو کامیابی میں رکاوٹ نہ بننے دیں – مومنہ نے ہوم سائنس سٹریم میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہیں اور وہ سرینگر کے شیو پورہ علاقے سے تعلق رکھتی ہیں – ان کا مزید کہنا تھا ” خواتین کے بارے جو ایک عام خیال کیا جاتا ہیں کہ وہ مردوں سے کم ہیں ایسا بلکل بھی نہیں ہے بلکہ کشمیر میں زندگی کے ہر شعبے میں لڑکیاں سامنے آرہی ہیں اور نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہیں- آج کے نتائج کو دیکھیں لڑکیوں نے لڑکوں کے مقابلے میں زیادہ کامیابی دکھائی ہے۔
مومنہ امین اہل خاندان کے ساتھ
بہت آگے جانا ہے
سرینگر سے ہی تعلق رکھنے والی ایک اور طالبہ فریضہ سلیم جنہوں نے آرٹس سٹریم میں دوسری پوزیشن حاصل کی ہیں نے آواز دی وائس کے ساتھ ایک گفتگو میں کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ خواتین کو مردوں کے مقابلے میں زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور انہیں خاندان یا سماج میں اس طرح کا تعاون نہیں ملتا جس طرح کی وہ حق رکھتی ہیں کیونکہ سماج میں اکثر مردوں کی سوچ غالب ہوتی ہیں تاہم ان مشکلات کے باوجود لڑکیوں نے ایک بار پھر اس خیال کو رد کیا ہے کہ خواتین مردوں کے مقابلے میں کم ظرف ہیں – ان کا مزید کہنا تھا ” ۔۔۔
کشمیر میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران لڑکیاں آئی اے ایس میں کامیاب قرار پائی ہیں، پائلٹ بن گئی اور اس کے علاوہ سپورٹس کے شعبے میں بھی لڑکیوں نے کافی نام کمایا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم کسی سے بھی کم نہیں” فریضہ نے مزید بتایا کہ وہ نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات پروفیسر ابھیجییت بینرجی سے کافی متاثر ہیں اور وہ بھی آگے اکانومسٹ بننا چاہتی ہیں۔
انٹرنیٹ پر پابندی اور کورونا وائرس کا پھیلاؤ
جموں وکشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد 4 جی انٹرنیٹ پر سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر پابندی عائد تھی جو اب ختم ہوچکی ہے اور گزشتہ سال کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے اسکول بھی بند پڑے رہے جس سے طلباء کے تعلیمی سال پر بہت زیادہ منفی اثرات مرتب ہوئے – ان نامناسب حالات کے باوجود کشمیر میں جس طرح سے طلباء خاص کر طالبات نے امتحان میں کامیابی حاصل کی ہیں وہ قابل تحسین ہی نہیں قابل تقلید بھی ہیں – ابتدائی پوزیشن حاصل کرنے والی دیگر کئ طالبات نے آواز دی وائس کو بتایا کہ انٹرنیٹ کی غیر موجودگی میں ان کے لئے آن لائن کلاس لینا کافی دشوار تھا اور اسکول بھی کورونا وائرس ۔کی وجہ سے بند تھے اس کے باوجود انہوں نے گھروں کے اندر مسلسل محنت کی اور پڑھائی کو جاری رکھا
جنوبی بھی کشمیر سے تعلق رکھنے والی بسما رفیق جنہوں نے 12 ہویں جماعت کے امتحان میں امتیازی پوزیشن حاصل کی ہیں نے آواز دی وائس کو بتایا” 4 جی انٹرنیٹ کی عدم دستیابی اور پھر کورونا وائرس کے پھیلاؤ نے اگر چہ طلباء کی پڑھائی کو کافی زیادہ متاثر کیا تاہم اس سب کے باوجود جس کامیابی سے کشمیر کے طلباء سرفراز ہوئے ہیں وہ ناقابل فراموش ہیں اور اس کے لئے سب مبارکبادی کے مستحق ہیں انہوں نے مزید بتایا کہ آج کے نتائج سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بھلے مشکلات کا پہاڑ بھی سامنے ہوں تو منزل کو عبور کرنے کے لئے کسی بھی حائل رکاوٹ کو مات دی جاسکتی ہیں۔
پلوامہ ترال کی بسمہ رفیق والدین اور بہن کے ساتھ
ایک اہم دن تھا
یومِ خواتین کا مقصد یہ بھی ہے کہ دنیا بھر میں خواتین اور لڑکیوں کے دیگر حقوق کے ساتھ ساتھ تعلیم کے میدان میں ان کے اساسی اور مرکزی کردار کو بھی اجاگر کیا جائے کیونکہ ایک عورت کی تعلیم ایک معاشرے کے تعلیم کے مترادف ہے – قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر میں گزشتہ کچھ سالوں سے مسلسل میٹرک اور بارہویں جماعت کے امتحانات میں سبقت لے رہی ہیں اور آج بھی لڑکیوں نے ہی ایک بار میدان مالیا – کشمیر میں درجنوں انٹرنیٹ صارفین سماجی رابطہ کی ویبسائٹ ٹویٹر اور فیس بک پر یوم خواتین پر لڑکیوں کو نمایاں کامیابی حاصل کرنے پر مبارکباد دے رہے ہیں – جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ کے علاوہ دیگر کئ سیاسی رہنماؤں نے بارہویں جماعت میں لڑکوں پر سبقت لے کر پہلی پوزیشنوں پر قبضہ جمانے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر خواتین کو موقع دیا جائے تو وہ مردوں سے آگے نکل سکتی ہیں۔